بدھ، 14 اکتوبر، 2015

کامکس میں پاکستانی سوپر ہیرو

پاکستان میں کامکس کی طرف رجحان کچھ عرصہ پہلے ہی شروع ہوا ہے۔ شاید اِس کی وجہ یہ تھی کہ سوشل میڈیا پر کامک نویسی کو ایک غیر معمولی اہمیت میسر ہونے لگی۔ لیکن کامکس میں پاکستانی کرداروں کی عدم موجودگی کی کیا وجہ ہو سکتی ہے۔

پاکستان آبادی کے اعتبار سے ایک بہت بڑا ملک ہے، چنانچہ کامک ناشرین جب پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں تو اِنہیں ایک وسیع مارکیٹ دِکھتی ہے۔ اِس بات کا احساس ماروَل کامکس کو بھی ہوا جب اُنہوں نے اپنے ایک اہم ترین کردار کے تناسخ میں ایک پاکستانی لڑکی کو لا کھڑا کیا؟

مِس ماروَل

مِس ماروَل، ماروَل کامکس کا ایک علم بردار کردار ہے، اور یہ تو نام سے ہی ظاہر ہے۔ عورتوں کی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والی مِس ماروَل عرصہ دراز سے ماروَل کامکس کی سب سے مقبول ترین ہیروئن تھی۔ جب ایک نئی مِس ماروَل کی تلاش آن پڑی تو ماروَل کامکس نے ایک کمسن پاکستانی لڑکی کا انتخاب کیا۔ اِس لڑکی کا نام کمالہ خان رکھا گیا اور یہ نیو جرسی کی شہری کے طور پر ایک نئے کامک بک کے صفحات میں متعارف کرائی گئی۔

 ”مِس ماروَل“ کامک بُک کے ایک صفحے پر کمالہ خان کو شلوار قمیض پہنے دِکھایا گیا ہے۔
کمالہ خان پہلی مسلم کردار نہ صحیح مگر ماروَل کامکس کی پہلی پاکستانی سوپر ہیرو ضرور ہے۔
البتہ، یہ بات جان لینا ضروری ہے کہ مِس ماروَل کا کردار ہرگز ماروَل کامکس کا پہلا مسلمان کردار نہیں۔ ماروَل کامکس نے 2002ء میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان سوپر ہیرو کو متعارف کرایا۔ اِس کا نام ڈسٹ (یعنی دھول) رکھا گیا۔ اِس کا اصل نام سوریا قدیر تھا اور یہ افغانی تھی۔ فرق بس اتنا ہے کہ ڈسٹ ایک معمولی کردار تھی، جہاں مِس ماروَل کمالہ خان ایک ایسا کردار تھی جسے اپنی مکمل سیریز موصول ہوئی۔

فائزہ حسین

مئی 2008ء میں ماروَل کامکس نے فائزہ حسین نامی ایک کردار کو اپنے کامک کیپٹن بریٹن اینڈ ایم آئی 13 میں متعارف کرایا۔ فائزہ ایک عام برطانوی پاکستانی عورت تھی جو کہ لندن میں اپنی ڈاکٹری پریکٹس چلاتی تھی۔ جب سکرل نامی خلائی مخلوق کا ایک کارندہ اِس پر اپنی لیزر گن سے وار کرتا ہے تو فائزہ کو غیر معمولی طاقتیں مل جاتی ہیں۔ سکرل سے جنگ کے بعد، فائزہ بادشاہ آرتھر کی مشہورِ زمانہ تلوار ایکسکیلیبر کی حق دار بن جاتی ہے اور اپنے لئے ایکسکیلیبر کے نام کو مختص کر لیتی ہے۔

فائزہ حسین اپنی تلوار ایکسکیلیبر کے ساتھ
کمالہ خان کے بعد فائزہ حسین ماروَل کامکس کا سب سے مقبول ترین پاکستانی کردار ہے۔ لیکن کمالہ خان کی طرح، فائزہ بھی پاکستان میں پیدا نہیں ہوئی؛ بلکہ اِس کی پیدائش بیرونِ ملک پذیر پاکستانی خاندان میں ہوئی۔

امیرا خان عرف ہدیہ

2006ء میں ایک کویتی ماہر نفسیات ڈاکٹر نايف المطوع نے ایک کامک بُک لکھنے کا سوچا۔ المطوع نے الـ ٩٩ نامی اِس کامک میں دیگر مسلمان کرداروں کو تشکیل دی۔ اِن کرداروں میں ایک پاکستانی کردار بھی تھا، جس کا اصل نام امیرا خان تھا اور اس کا خفیہ سوپر ہیرو نام ہدیہ تھا۔ ہدیہ کے پاس یہ طلسمی طاقت تھی کہ وہ کسی بھی متحرک چیز یا انسان کو دیکھ کر اِس کے سمت اور ذریعے کو متین کر سکتی تھی۔

کامکس میں باقی پاکستانی کرداروں کی طرح ہدیہ بھی پاکستان سے باہر برطانیہ میں مقیم تھی،
البتہ باقی کرداروں کے برعکس اِس کی پیدائش پاکستان میں ہی ہوئی تھی۔
بعد از، یہ کامک اتنا مقبول نہیں ہوا اور سوشل میڈیا پر ایک محدُود مُدّت کے لئے ہی سراہا گیا۔ اِس کی چھپائی 2013ء میں تھام دی گئی۔ اور اب ہدیہ کا کردار قارئین کو شاید ہی یاد ہو۔

پاکستانی کرداروں کی کامکس میں عدم موجودگی

پاکستانی کرداروں کے ساتھ اکثر دقیانوسی تصورات جوڑ کر اِنہیں پیش کیا جاتا رہا ہے۔ زیادہ تر کرداروں کو مسلمان دِکھانے کی کش مکش میں پاکستانیت کو پہچان کے طور پر اپنایا نہیں جاتا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستانی کردار کامکس میں اتنے مقبول نہیں۔

اِس کے برعکس، ہندوستانی کردار کہیں سِکھ، تو کہیں ہندو اور کہیں مسلمان بھی ہوتے ہیں۔ جب جب کامکی کرداروں کو مذہب سے دور رکھا گیا، تب تب وہ مقبول بھی ٹھہرے۔ کمالہ خان اور فائزہ حسین کے کرداروں کو آہستہ آہستہ مذہب سے دور کر پاکستانی کے طور پر ابھارا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِن کی مقبولیت میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

اِس بات کا اندازہ ماروَل کامکس کو بھی ہو چلا تھا، شاید اِسلئے مِس ماروَل
کے تحریری مراحل میں کمالہ خان کو برقعوں اور حجابوں سے دور ہی رکھا۔
پاکستانی کرداروں کی عکس بینی میں مذہبی روایتوں پر انحصار کرنے سے یہ کردار کامک بُک کے صفحات میں گم ہو کر ہی رہ جاتے ہیں۔ اِن کا اصل کردار تو جیسے روح نُما ہی نہیں ہو پاتا۔

یہ بات بھی غور طلب ہے کہ اکثر پاکستان سوپر ہیرو لڑکیاں اور عورتیں ہی ہوتی ہیں۔ اِس سے نہ صرف پاکستان کا ”سافٹ امیج“ اُبھر کر آتا ہے بلکہ دنیا کو پاکستانی رواداری کا احساس بھی ہوتا ہے۔ آپ ہی کسی ایسے پاکستانی سوپر ہیرو کا مُجھے بتلا دیں جو مرد بھی ہو اور اِس طرح کی رواداری کا سرپرست اور حامل بھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں