جمعرات، 15 اکتوبر، 2015

جدید پاکستانی کامک ”ٹیم محافظ“

ہماری ریٹنگ

ہر دیش اپنے لئے مقامی ہیرو تلاش کرتا ہے یا تو ایسے لوگوں کو سراہتا ہے، خوا ایسے ہیرو اصلی ہوں یا افسانوی۔ پاکستان بھی اِن ممالک سے کُچھ مختلف نہیں۔ پاکستان میں کامکس کی طرف رجحان حال ہی میں مقبولیت کا حامل ہوا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے نُکڑ نُکڑ پر کامک نویس اور ناشرین نمودار ہو رہے ہوں۔ البتہ، وقت کے ساتھ ساتھ کامک بک انڈسٹری کی معیار پیداوار میں بھی کثرت سے بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

ابھی کُچھ وقت پہلے کی ہی بات ہے کہ ہم نے کامکس میں پاکستانی کرداروں کی عکاسی پر ایک تبصرہ کیا۔ اِس مضمون میں یہ بات ظاہر ہوئی کہ پاکستانی کردار بینالاقوامی سطح پر اِسلئے مقبولیت نہیں پا سکتے کیونکہ اکثر قارئیں اِن کرداروں سے اپنا تعلق مربوط نہیں کر پاتے۔ زیادہ تر پاکستانی کردار اسلام کی تصویر پیش کرنے کے لئے تخلیق کئے جاتے ہیں لیکن پاکستان کی وسیع آبادی میں اور بھی مذاہب اور قومیتوں کے لوگ ہیں جن کو کرداروں کے تخلیقی عمل کے دوران مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔


کامکس میں کردار بندی کا ایک نیا رجحان

بس یہ بات کرنے کی ہی دیر تھی کہ ہماری نظر ایک ایسے پاکستانی کامک پر پڑی جو کہ ہمارا دل موہ گیا۔ ہوٹل انڈسٹری کے ایک تجربہ کار، عمران اظہر، نے اِس کامک کو بچوں میں مفید پیغامات پہنچانے کے لئے متعارف کرایا۔ اِس کامک کا نام ”ٹیم محافظ“ ہے اور اِس کی سب سے خوب بات یہ تھی کہ اِس کے کردار پاکستانی تو تھے ہی لیکن محض مسلمان نہیں۔

اِس میں زین نامی کردار مسیحی ہے اور آریا نامی کردار ہندو ہے۔ کرداروں کی ایک طویل فہرست میں یہ محض دو ہی کردار ہیں مگر اِس کامک کے اہم کرداروں کو مذہبی پہچان سے تقویت نہیں بلکہ پاکستانی ہونے سے پہچان میسر ہے۔

اِس کامک میں آریا کا کردار ہندو ہے
”ٹیم محافظ“ میں زین کا کردار مسیحی ہے
کامک کے مرکزی کردار پاکستانی ہونے کے باوجود مختلف ہیں۔ اِن میں صرف مذہبی بنیادوں پر تفریق نہیں ملتی بلکہ اِس کامک کے مرکزی کردار ثقافتی اور لسانی بنیادوں پر بھی ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ یہ سب کردار مختلف ہیں لیکن سب کی ایک پہچان ہے - یہ سب پاکستانی ہیں۔

اِن میں جونئیر لیگ فٹبال میں سونے کا تمغہ جیتنے والی ایک ہزارہ لڑکی ہے جبکہ ایک پشتون لڑکی بھی ہے جو تائی کوانڈو اور کِک باکسنگ کی ماہر اور فیشن ڈیزائنر بننے کی آرزو مند ہے۔

ہماری ریٹنگ
یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ یہ کامک کتنا مقبول ہوتا ہے، البتہ بینالاقوامی قارئیں میں یہ دھیرے دھیرے مقبول ہو ہی رہا ہے۔ اِس کامک کی آرٹ بیشتر پاکستانی کامکس سے بہتر ہے لیکن اِس کے ماڈل برائے فروخت کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں